رہن سرشاریِ فضا کے ہیں
آج کے بعد ہم ہوا کے ہیں

ہم کو ہر گز نہیں خدا منظور
یعنی ہم بے طرØ+ خدا Ú©Û’ ہیں

کائناتِ سکوت بس خاموش
ہم تو شوقِ سخن سرا کے ہیں

جتنے بھی اہلِ فن ہیں دنیا کے
ملتمس بابِ التجا کے ہیں

باز آ جایئے کہ سب فتنے
آپ کی کیوں کے اور کیا کے ہیں

اب کوئی گفتگو نہیں ہوگی
ہم فنا کے تھے ہم فنا کے ہیں

ہم کہ ہیں جونؔ Ø+اصلِ ایجاد
کیا ستم ہے کہ ہم فنا کے ہیں